برسلز: جی 20 کے اہلکاروں نے کہا کہ دنیا کے اعلی ترین پالیسی ساز اس ماہ اپنی ملاقات کے موقع پر ممکنہ طور پر یہ بات چیت کریں گے کہ جاپان کی زری اور مالیاتی مہم کس طرح سے ین کو کمزور (سستا) کر رہی ہے، تاہم وہ اسے مسابقانہ تخفیفِ زر کہنے کے قریب نہیں جائیں گے۔
دنیا کے سب سے زیادہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے گروپ جی 20 سے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے سربراہان 15 اور 16 فروری کو روس کی 2013 کی صدارت میں ماسکو میں جمع ہوں گے۔
امریکہ، برطانیہ، یورپی مرکزی بینک اور جاپان کی جانب سے اپنی معیشتوں کی بحالی کے لیے غیر روایتی زری آلات پر انحصار کی وجہ سے، ایسی پالیسیوں کے نتائج اور ان کے زرِ مبادلہ کے نرخوں پر اثرات یقینی طور پر ایجنڈے پر ہوں گے۔
جی 20 کے لیے روسی نمائندے کیسینا یودی یےوا نے رائٹرز کو بتایا، “جب زرمبادلہ کے ذخائر رکھنے والے ممالک زری پالیسی کے ذریعے اپنی معیشتوں کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تو یہ کرنسی وارز کا باعث بن سکتا ہے”۔
ابھرتی ہوئی معیشتوں میں زیادہ پیداوار کی تلاش میں جوں جوں تازہ ڈھلے ہوئے نوٹ اور سکے انڈیلے جاتے ہیں، یا تو ان کی کرنسیوں کی قدر بڑھ جاتی ہے، جس سے برآمدات کم مسابقت پذیر ہو جاتی ہیں، یا پھر انہیں شرح سود کو کم کرنا اور/ یا اپنی کرنسیوں کی قدر کم رکھنا پڑتی ہے۔