ٹوکیو: وزیرِ خزانہ تارو آسو نے منگل کو کہا کہ زری نرمی کے منصوبے کے تحت جاپان کا غیر ملکی کرنسی والے بانڈز خریدنے کا کوئی ارادہ نہیں، جو ایک اشارہ ہے کہ حکومت شاید 20 سال پرانی تفریطِ زر ختم کرنے کے لیے زیادہ متنازع تجاویز سے قدم پیچھے ہٹا رہی ہو۔
آسو کے تبصروں کے تھوڑی دیر بعد ین مہنگا ہو گیا جیسا کہ تاجر اس خبر کو ہضم کر رہے ہیں اور حساب کتاب لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جاپان کی نئی حکومت زری پالیسی کو کتنا نرم کر سکتی ہے اور مزید زری پھیلاؤ کا کرنسیوں اور غیر ملکی تعلقات پر کیا اثر ہو گا۔
جاپان نے جی 20 کے پچھلے ہفتے منعقدہ سربراہ اجلاس میں ایبے کی پالیسیوں پر براہِ راست تنقید کو نظر انداز کیا تھا، تاہم خدشات موجود ہیں کہ اگر ین کو کمزور کرنے کے لیے جاپان کی فصاحت و بلاغت حد سے متجاوز نظر آئی تو یہ کرنسی کی قیمتوں میں مسابقتی تخفیف کو بھڑکا دے گا جو بین الاقوامی معیشت کو مجروح کر سکتا ہے۔
آسو سے جب مرکزی بینک کے غیر ملکی بانڈز خریدنے بارے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا، “میرا اس طریقے کو زری پالیسی میں نرمی کے لیے استعمال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں”۔