ٹوکیو: جاپان نے منگل کو کہا وہ “مایوس” ہوا کہ چین نے سونامی کی دوسری برسی کے موقع پر منعقد تقریب میں کوئی ایلچی نہیں بھیجا، جو دونوں ممالک کے مابین انحطاط پذیر تعلقات کی تازہ ترین نشانی بھی بن گیا ہے۔
بیجنگ کی بظاہر بے التفاتی اس وقت سامنے آئی جب جاپان نے 2011 کے زلزلے و سونامی میں مرنیوالوں کی یاد میں منعقدہ قومی تقریب میں تائیوان سے تعلق رکھنے والے نمائندوں کو بھی دوسرے سفارتکاروں کے برابر اہمیت دیتے ہوئے مدعو کیا۔
چیف کیبنٹ سیکرٹری یوشی ہیدے سُوگا نے رپورٹروں کو بتایا، “جاپانی حکومت نے چین کو وضاحت کی تھی کہ ہم اس تقریب میں تائیوان سے مناسب انداز میں سلوک کریں جیسا کہ اس نے ہماری بہت زیادہ مدد کی”۔ (یاد رہے چین تائیوان کو اپنا حصہ گردانتا ہے اور سرکاری سطح پر ہر اس اقدام کو رد کرنے کی کوشش کرتا ہے جس سے تائیوان کی بطور الگ ملک شناخت سامنے آتی ہو۔)
سُوگا نے پریس کانفرنس کو بتایا کہ سونامی کی تقریب میں جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والا کوئی سفارتی نمائندہ موجود نہیں تھا۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ سئیول نے پیر کو ٹوکیو کو مطلع کیا کہ اس کے ایلچی کی عدم موجودگی کلرکانہ غلطی کا نتیجہ