اوساکا: اوساکا کے کھردرے مئیر نے جمعہ کو جنگِ عظیم کے دوران جنسی غلامی پر اپنے خیالات پر امریکی تنقید پر جوابی وار کیا، اور دعوی کیا کہ امریکی فوجیوں نے اپنے سات سالہ قبضے کے دوران جاپانی خواتین سے بدسلوکی کی۔
واشنگٹن نے اس ہفتے کے شروع میں تورو ہاشیموتو کے تبصروں کو “اشتعال انگیز” قرار دے کر مذمت کی تھی، جن میں ہاشیموتو نے کہا کہ “تسکین بخش عورتوں” کو دوسری جنگِ عظیم کے دوران جاپانی فوجیوں کو جنسی تسکین مہیا کرنے کے لیے مجبور کرنا ایک فوجی ضرورت تھی۔
تاہم ہاشیموتو، جن کی تیز زبان اور منہ پھٹ طبیعت نے ان کے لیے برابر تعداد میں دوست اور دشمن پیدا کیے ہیں، نے ٹوئٹر پر جوابی وار کیا۔
“مجھے ایک بات ٹھیک ٹھیک بتا لینے دیں۔ جب امریکہ نے جاپان پر قبضہ کیا، تو کیا انہوں نے جاپانی عورتوں کو استعمال نہیں کیا تھا؟” ہاشیموتو نے اپنے ملینوں ٹوئٹر فالورز کو ٹویٹ کرتے ہوئے کہا۔
انہوں نے مزید کہا، “امریکہ کو اس بات کا سامنا کرنا چاہیئے جو امریکی فوج نے مقامی خواتین کے خلاف کیا، خصوصاً اوکی ناوا کی خواتین کے ساتھ جب انہوں نے جاپان پر قبضہ کیا تھا”۔
پلٹیزر انعام جیتنے والے تاریخ دان جان ڈاور ان معتبر ذرائع میں شامل ہیں جو کہتے ہیں کہ امریکی فوجیوں نے قبضے کے دوران کئی بار جاپانی خواتین کی عصمت دری کی اور پریس سنسر شپ نے ان جرائم کی خبریں دبا دیں۔