ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو ایبے اور ان کے بھارتی ہم منصب نے بدھ کو ایک معاہدے پر مذاکرات تیز کرنے پر اتفاق کیا تاکہ جاپان کو ایٹمی ری ایکٹر برآمد کرنے کی اجازت مل سکے اور سلامتی پر تعاون مضبوط کیا جا سکے جیسا کہ دونوں فریقین چین کی فوجی بڑھوتری پر محتاط انداز میں نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ایبے نے بھارت کے وزیرِ اعظم منموہن سنگھ کے ہمراہ ایک تقریب کو بتایا، “سول ایٹمی تعاون کے سلسلے میں مذاکرات کو تیز کیا جائے گا تاکہ معاہدے کے ابتدائی نتیجے پر پہنچا جا سکے”۔
ایٹمی توانائی کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ کے مطابق، بھارت چھ جگہوں پر 20 ایٹمی ری ایکٹر چلاتا ہے، جن میں سے اکثر چھوٹے ہیں اور ان کی گنجائش 4,780 میگا واٹ یا اس کی بجلی سازی کی مجموعی گنجائش کا 2 فیصد ہے۔
“ہم سیاستی مکالمے میں شدت اور تزویراتی مشاورت اور دفاعی تعلقات میں قدم بہ قدم مضبوطی کو بطورِ خاص اہمیت دیتے ہیں۔”
بھارت اور جاپان نے قابلِ تجدید توانائی، توانائی کی بچت، صاف کوئلے کی ٹیکنالوجیوں اور مائع قدرتی گیس کے شعبوں میں تعاون مستحکم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
سنگھ نے زیرِ سمندر میتھین ہائیڈریٹ سے قدرتی گیس نکالنے کے جاپانی کام میں دلچسپی کا اظہار کیا۔