ٹوکیو: ہزاروں افراد نے جمعرات کی رات رازداری کے ایک مجوزہ ایکٹ کے خلاف احتجاج کیا جو ناقدین کے مطابق فوکوشیما ایٹمی بحران جیسے معاملات پر معلومات کا گلا گھونٹ دے گا۔
وزیرِ اعظم شینزو آبے کی حکومت کی جانب سے تجویز کردہ یہ قانون سرکاری رازوں کی تعریف کو غیر معمولی طور پر وسیع کر دے گا، جو آبے کے مطابق مرکزی اتحادی امریکہ اور دیگر ممالک کے ساتھ سلامتی پر تعاون بڑھانے کے لیے ضروری ہے۔
دوسری جنگِ عظیم سے قبل اور اس کے دوران رازداری کے سخت قوانین نے عرصہ دراز سے ایسی قانون سازی کو شجرِ ممنوعہ بنا رکھا ہے، تاہم اگلے ہفتے جب یہ قانون رائے شماری کے لیے پیش ہوا تو اس کے پاس ہو جانے کی توقع ہے، جیسا کہ پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں حکمران اتحاد کی آرام دہ اکثریت موجود ہے۔ “اگر یہ قانون پاس ہوتا ہے، تو ہمارا آئین ردی کے ٹکڑے سے زیادہ نہیں رہے گا۔”
ناقدین کہتے ہیں یہ قانون صحافیوں کو سرکاری غلطیوں کی تفتیش کرنے سے روکے گا، مثلاً سرکاری نگرانوں اور یوٹیلیٹی کمپنیوں کے درمیان گٹھ جوڑ جو 2011 کی فوکوشیما ایٹمی آفت کی وجہ بنا۔
اس نئے قانون کے تحت، ایسی ملازمت تک رسائی کے لیے کلئیر کیے جانے والے سرکاری ملازمین اور دیگر افراد کو افشا ہونے کی صورت میں 10 سال قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔