ٹوکیو: ایک حکومتی پینل نے جمعے کو کہا، جاپان کو ایٹمی توانائی کو “اہم اور بنیادی” ذریعہ توانائی کے طور پر اپنانا چاہیئے، ایک ایسی نصیحت جسے قبول کرنے کا قریباً مکمل یقین ہے، باوجودیکہ فوکوشیما آفت کے بعد ایٹمی توانائی پر وسیع تر مخالفانہ جذبات پائے جاتے ہیں۔
وزیرِ اعظم شینزو آبے جاپان کے بند پڑے ایٹمی ری ایکٹر چلانے کے مشاق ہیں تاکہ رکازی ایندھن کی درآمدات کی لاگت گھٹائی جا سکے جو بجلی گھر استعمال کرتے ہیں، جس نے تجارتی خسارے کو ریکارڈ حد تک بڑھا دیا اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا۔
اس بات کی کوئی سفارش نہیں کی گئی کہ ایٹمی توانائی سے بجلی کا کتنا حصہ پیدا ہونا چاہیئے۔
ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کی پچھلی حکومت نے ایک ایسے ہی پینل کی سفارش قبول کی تھی کہ 2030 کے عشرے تک کسی وقت ایٹمی توانائی ترک کر دی جائے۔
ایٹمی توانائی کی مخالفت اب بھی بہت زیادہ ہے اور جاپان کی تمام سیاسی جماعتیں، بشمول ایل ڈی پی کی اتحادی جماعت، ایٹمی بجلی کی مخالفت کرتی ہیں، جو 2011 میں فوکوشیما آفت سے قبل جاپان کی بجلی کا 30 فیصد مہیا کرتی تھی۔
آفت سے قبل حکومت نے ایٹمی توانائی کا حصہ 50 فیصد تک بڑھانے پر غور کیا تھا۔