جاپان میں غیر ملکیوں کو ووٹ کا حق دینے کی مخالفت

نیٹسورس: ٹوکیو لوکل اسمبلی میں 47 میں سے 14 ممبران نے جاپان میں مستقل مقیم  غیر ملکیوں کو ووٹ کا حق دینے کی مخالفت کردی ـپچھلے سال ستمبر کے مہینے ميں نئی حکومت بننے سے پہلے نئے وزیر اعظم ھاتو یاما یوکیو کی زیر صدارت 31 ممبران نے اس بارے میں مخالفت میں  سخت موقف اپنایا تھا

جاپانی حکومت ایسا بل بنانے پر غور کررهی هے جو جاپان میں مستقل قیام کا پرمٹ رکھنے والے غیر ملکیوں کو لوکل اسمبلیوں ميں ووٹ کا حق دے ـ ڈی جے پی کے جنرل سیکرٹری اوزاوا ایچی رو نے امید ظاهر کی هے که یه بل پارلیمنٹ کے رواں سال کے اجلاس مين منظور هو جائے گا ـ

جبکه ڈی جے پی کے اتحادیوں میں بھی اس بارے مين اختلاف پایا جاتاہے

ایل ڈی پیچیبا کی لوکل برانچ کے جنرل سیکرٹری نے کہا ہے که حکومت کی تبدیلی نے اس قانون کی منظوری کے امکانات کو زیادھ کردیا هے ـ

چیبا کی لوکل اسمبلی نے 1999 میں اس بل کو سپورٹ کیا تھاجب ایک ڈی پی اور نئی کویتو پارٹی کے درمیان اتحادی حکومت تھی ـ

ایشیکاوا کین کی لوکل اسمبلی کے ممبر جن تعلق بھی ایل ڈی پی پارٹی سے هے انہوں نے بھی ملتو جلتے خیالات کا اظہار کیا هے انہوں نے کہا هے که غیر ملکیوں کو ووٹ کا حق دینا اس سے پہلے اس سے زیادھ حقیقت پسندانه نه تھا ،آکی تھا کین کی اسمبلی جس نے حکومت کی تبدیلی کے بعد اس معاملے میں مخالفانه  رویه رکھا تھا نے کہا ہے که ابھی تک اس خیال پر ان کی اسمبلی میں مشاورت قائم نهیں هو سکی ـ

کاگاوا کین کی اسمبلی کا کہنا ہے که غیر ملکیوں کو پہلے شہریت دی جائے پھر ووٹ کا حق ـ

یه مسئله 1995ء  میں اس وقت زیر بحث آیا سبریم کورٹ نے کہا که آئین میں مستقل اقامت (ایجوکین) رکھنے والے غیر ملکیوں کو ووٹ دینے پر کوئی پابندی نهیں ـ

1998

ء  میں ڈی جے پی اور جاپان کمونیسٹ پارٹی نے یه بل پیش کیا ، لیکن اس وقت کی حکومتی پارٹی ایل ڈی پی نے اس بل کا راسته روک دیا تھا