قانون ساز نے فوکوشیما پلانٹ کا صاف کیا ہوا پانی پی لیا

ٹوکیو: ایک جاپانی قانون ساز نے پیر کو تباہ حال فوکوشیما پلانٹ کی ری ایکٹر بلڈنگ میں واقع ایک تابکار گڑھے میں سے لے کر صاف کیے گئے پانی کا گلاس پیا تاکہ یہ ظاہر کیا جاسکے کہ تابکاری سے صفائی کی کوششیں بارآور ہو رہی ہیں۔

ٹیلی وژن فوٹیج نے واضح طور پر نروس یوشیرو سونودا کو پانی جلدی جلدی نگلتے ہوئے دکھایا جو ان کے مطابق پلانٹ کے اندر سے اکٹھا کر کے صاف کیا گیا تھا۔

“میں جانتا ہوں کہ صرف صاف کیا گیا پانی پینے سے یہ ضمانت نہیں مل جاتی کہ حفاظت کی تصدیق ہو گئی ہے،” سونودا نے نامہ نگاروں کو بتایا۔ “عوام کے سامنے ڈیٹا پیش کرنا بہترین طریقہ ہے۔”

سونودا، جو کیبنٹ آفس کے پارلیمانی سیکرٹری ہیں، نے کہا کہ انہوں نے پانی اس وقت پیا جب صحافیوں نے بار بار انہیں “ثابت” کرنے کے لیے کہا کہ پلانٹ محفوظ ہے۔

یہ پانی جو صفائی کی کوششوں کے دوران وہاں کے گڑھوں سے  حاصل کیا گیا، لیکن اس طرح حاصل کیا گیا پانی عموماً انسانی ضرورت کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔ اسے آیوڈین، سیزیم 131، 134 اور 137 کو محفوظ درجے تک لانے کے لیے صاف کیا گیا تھا۔

جب ایک صحافی نے پوچھا کہ کیا یہ حرکت صرف “سیاسی اداکاری” نہیں ہے، تو سونودا نے کہا، “یہ کوئی فن کاری نہیں تھی۔ میں صرف یہ بتانے کی کوشش کر رہا ہوں کہ صاف کیا گیا پانی پینے کے لیے ٹھیک ہے۔”

سونودا نے اس جگہ کی تصاویر بھی دکھائیں جہاں سے پانی حاصل کیا گیا تھا۔

11 مارچ کو بڑے زلزلے و سونامی کے بعد پلانٹ میں ہونے والے پگھلاؤ اور دھماکوں کی وجہ سے تابکار آلودگان کی بڑی مقدار ماحول میں خارج ہوئی تھی۔

آفت کے سات ماہ گزر جانے ک بعد بھی، دسیوں ہزار لوگ متاثرہ پلانٹ کے گرد 20 کلومیٹر رداس کے داخلہ بند علاقے، اور اس کے پار کچھ زیادہ تابکاری والے علاقوں میں موجود  اپنے گھروں، کاروباروں اور فارموں سے بے دخل پڑے ہیں۔

ان علاقوں کو مکمل طور پر تابکاری سے پاک کرنے پر عشرے لگ جانے کی توقع ہے۔

1 comment for “قانون ساز نے فوکوشیما پلانٹ کا صاف کیا ہوا پانی پی لیا

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.