ٹوکیو: ٹرکنگ کمپنی کے صدر ماسازومی آندو نے کہا کہ وہ غضب کی انتہا پر تھے جب انہوں نے دیکھا کہ 109 ارب ین کا پنشن کا روپیہ اڑا دینے والی سرمایہ کار فرم کے سربراہ نے دائت میں معافی کے لیے رکوع کے بل جھک کر دکھا دیا۔
“یہ اور کچھ نہیں فراڈ ہے،” آندو نے کہا جن کے 300 ملازمین ٹرکنگ سیکٹر کے پنشن پلان کا حصہ ہیں جو 12 ارب ین کی ریٹائرمنٹ بچت پر مشتمل تھا لیکن اب وہ سب کچھ مٹی ہو گیا۔
جاپان کے تازہ ترین مالیاتی اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد آندو کے سے جذبات اوروں میں بھی ہوں گے، جس نے عزیز تر رکھے جانے والے نجی پنشن پلان پر اعتماد کو ہلا دیا ہے، کہ جسے تیزی سے بوڑھی ہوتی آبادی والے ایک ملک کے ملینوں لوگوں کے لیے انتہائی اہم خیال کیا جاتا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اے آئی جے انویسٹمنٹ ایڈوائزرز کا مسئلہ خالی خولی اخفا سے کہیں آگے جاتا ہے اور جاپان کی نجی پنشنوں کی مناسب نگرانی نہ ہونے کے سنگین مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے۔ “یہ سب یکے بعد دیگرے دھڑام سے گر سکتے ہیں،” ہیریوکی اوزاکی ے کہا جو جامعہ ٹوکیو برائے ٹیکنالوجی میں بزنس کے پروفیسر ہیں۔
دباؤ خاص طور پر چھوٹی فرموں پر زیادہ ہے جو زیادہ سے زیادہ روپیہ اپنے پنشن منصوبوں میں شامل کرتی ہیں، جو جاپان کی قومی ریٹائرمنٹ اسکیم کے اضافے سے مزید فراخ دل ہوتا چلا جاتا ہے۔
پبلک پنشن سسٹم کی نگرانی کرنے والے حکومتی ادارے نے 2007 میں اعتراف کیا تھا کہ اسے پانچ کروڑ کھاتوں کے ریکارڈز نہیں مل سکے۔ اس اسکینڈل نے 2009 میں عرصہ دراز سے حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے زوال میں اپنا حصہ ڈالا تھا۔
جامعہ ٹوکیو کے معاشیات کے پروفیسر یاسویوشی ماسودا نے کہا کہ 1990 کے عشرے میں جاپان کی تیزی سے ترقی کرتی معیشت کے جنوب کی طرف چلے جانے کے بعد اس سیکٹر کی نگرانی میں کمی سے وسیع تر مسئلہ پیدا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ حکام نے معیشت کو آگے بڑھانے کے لیے وسیع تر تبدیلیوں پر زور دیا، کارپوریٹ پنشنوں کا انتطام کرنے کے خواہش مند سرمایہ کاری مشیروں کے یے قوانین میں نرمی کی۔