ٹوکیو: جاپان کی طرف سے دو ری ایکٹر دوبارہ چلانے کا منصوبہ اتوار کو میڈیا اور ماحولیات گروپوں کی طرف سے تنقید کی زد میں آ گیا، جبکہ ملک میں فوکوشیما حادثے کے بعد ایٹمی بجلی کے محفوظ ہونے پر شبہات موجود ہیں۔
وزیر اعظم یوشیکو نودا کی حکومت نے جمعے کو اعلان کیا تھا کہ مغربی جاپان میں واقع اوئی ایٹمی بجلی گھر کے ری ایکٹروں کو چلانا محفوظ ہے، جس کی وجہ سے گرمیوں کے مہینوں میں لوڈ شیڈنگ سے بچا جا سکتا ہے۔
اوئی کے ری ایکٹروں کو چلانے کا مطلب ہو گا کہ جاپان مکمل طور پر ایٹمی بجلی سے عاری نہیں ہے، جو رکازی ایندھن جلا کر بجلی بنانیوالے بجلی گھروں کی نسبت سستے داموں چلائے جا سکتے ہیں۔ حفاظتی فکرمندی کی بناء پر آفت سے قبل معمول کی جانچ پڑتال کے لیے بند کوئی بھی ری ایکٹر دوبارہ چلایا نہیں جا سکا۔
ایٹمی ری ایکٹروں کودوبارہ چلانے کے نو دن قبل مقرر کیے گئے حکومتی معیار میں یہ بات شامل ہے کہ فوکوشیما پلانٹ کو پامال کرنے والی قدرتی آفات جتنی طاقتور آفات بھی ری ایکٹروں کو نشانہ بنائیں تو ایسے اقدامات کیے گئے ہوں جو ایٹمی حادثے کو روک سکیں۔
ایک با اثر روزنامے نے اتوار کو نودا انتظامیہ کو ایٹمی توانائی کی پالیسی پر “متلون مزاج” ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
قدامت پرست روزنامے سانکےئی شمبن نے زیادہ مثبت انداز اختیار کرتے ہوئے نودا پر زور دیا کہ وہ خود فوکوئی کا دورہ کریں اور “واضح طور پر اپنے الفاظ میں اپنی حکومت کی توانائی پالیسی کے بارے میں بتائیں اور یہ بھی کہ ری ایکٹروں کا ری اسٹارٹ کیوں ضروری ہے”۔