ٹوکیو: ایک محقق کے مطابق، فوکوشیما کے ساحل کے قریب سے پکڑی جانے والی بیشتر اقسام کی مچھلی میں تابکار سیزیم کی مقدار جاپان کی ایٹمی آفت کے ایک سال بعد بھی کم نہیں ہوئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سمندری فرش یا متاثرہ ری ایکٹروں سے اخراج مسلسل پانیوں کو آلودہ کر رہا ہے جو ممکنہ طور پر ماہی گیری کی صنعت کے لیے کئی عشروں تک خطرہ بنا رہ سکتا ہے۔ ایک زلزلے و سونامی نے فوکوشیما ڈائچی پلانٹ کے انتہائی ضروری کولنگ سسٹم تباہ کر دئیے تھے، جس سے تین ری ایکٹر پگھل گئے اور اطراف کے دیہاتی علاقے اور سمندر میں تابکاری پھیل گئی۔
فوکوشیما کے اطراف سے مچھلی اور دوسری خوراک کی محفوظیت عام جاپانیوں میں اب بھی فکرمندی کا باعث ہے، جہاں پوری دنیا میں سمندری خوراک کی سب سے زیادہ فی کس کھپت ہے۔ دو سبز مچھلیوں، جو پانی کے نچلے حصے سے خوراک حاصل کرتی ہیں، میں تابکار سیزیم کی مقدار 25,000 بیکرلز فی کلوگرام سے زیادہ تھی، جو حکومت کی محفوظ حد سے 250 گنا زیادہ ہے۔
پلانٹ آپریٹر ٹوکیو الیکٹرک پاور کو نے کہا کہ فوکوشیما کے ری ایکٹروں کو ٹھنڈا کرنے میں استعمال ہونے والا کچھ پانی سمندر میں لیک ہو گیا تھا، جس کا تازہ ترین واقعہ اپریل میں ہوا۔