ٹوکیو: امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے پیر کو ایشیا کے لیے امریکی خارجہ پالیسی کا دفاع کیا جیسا کہ وہ علاقے کا دورہ ختم کر رہے تھے جس کے دوران شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام پر خدشات غالب رہے۔
ایشیا کی جانب امریکی پالیسی کو “دوبارہ توازن پذیری” نے بیجنگ میں بے چینی کو جنم دیا ہے، جس نے زیادہ تر اس حکمت عملی کے فوجی پہلوؤں پر توجہ مرکوز کی ہے اور اسے چین کے عروج کو روکنے کا طریقہ گردانتا ہے۔
10 روزہ دورے، جس میں سئیول اور بیجنگ میں قیام بھی شامل تھے، کے اختتام پر کیری نے چینی خدشات ٹھنڈے کرنے کی کوشش کی اگرچہ انہوں نے امریکی اتحادیوں مثلاً جاپان اور جنوبی کوریا کو دلاسا بھی دیا کہ امریکہ کہیں نہیں جا رہا۔ “میرا آپ سے وعدہ یہ ہے کہ بحر الکاہل کا ملک، جو بحر الکاہل کی شراکت داری کو سنجیدگی سے لیتا ہے، ہونے کے طور پر ہم اپنی فعال اور دیرپا موجودگی قائم کرنا جاری رکھیں گے”۔
امریکہ نے حالیہ ہفتوں میں علاقے میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کیا ہے، اور شمالی کوریا کی جانب سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر بار بار حملوں کی دھمکیوں کے بعد دو میزائل دفاعی نظام تعینات کیے ہیں۔