ٹوکیو: جاپان کے سرکاری ملازمین کا پنشن فنڈ اپنی سرمایہ کاری کی انتہائی قدامت پسندانہ پالیسی تبدیل کرنے پر غور کر رہا ہے تاکہ اپنے 80 ارب ڈالر کو حصص میں جانے کی اجازت دے سکے اور حکومت کے مقامی بانڈز پر انحصار کم ہو؛ یہ بات معاملے کی خبر رکھنے والے ذرائع نے منگل کو بتائی۔
فیڈریشن آف نیشنل پبلک سروس پرسونل میوچل ایڈ ایسوسی ایشن، جو 1.24 ملین فعال اور ریٹائر شدہ سرکاری ملازمین کو کور کرتا ہے، کا یہ اقدام جاپان کے گورنمنٹ پنشن انویسٹمنٹ فنڈ –جو 1.2 ٹریلین ڈالر کے اثاثوں کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا پنشن فنڈ ہے– کی زیادہ رسک والی سرمایہ کاریوں کی جانب منتقلی کی پیروی ہے۔ ان (وزیرِ اعظم) کی بڑھوتری کی منصوبہ بندی جاپان کی ضخیم و جحیم عوامی اور سرکاری بچتوں، مثلاً جی پی آئی ایف اور سرکاری ملازمین کے پنشن فنڈ، کو متحرک کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ذرائع نے رائٹرز کو بتایا، سول سروس فنڈ نے جون میں پنشن سے متعلق ایک نجی مشاورتی فرم سے مل کر کام کرنا شروع کیا تھا تاک اپنے پورٹ فولیو ماڈل پر نظرِ ثانی کر سکتا۔
حکومت نے پچھلے ماہ پبلک فنڈز کی سرمایہ کاری پالیسی پر نظر ثانی کے لیے ایک پینل قائم کیا تھا، جو مجموعی طور پر 2 ٹریلین ڈالر سے زیادہ کے اثاثوں کے مالک ہیں۔