ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو ایبے نے اتوار کو کہا کہ وہ پُر تناؤ تعلقات کے باوجود انڈونیشیا میں اقتصادی سربراہ اجلاس کے موقع پر چین اور جنوبی کوریائی رہنماؤں سے بات چیت کے خواہاں ہوں گے۔
“میں اس مناسب موقع کو ان سے تبادلہ خیال کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہوں”، انہوں نے پیر اور منگل کو بالی میں ایشیا پیسفک اقتصادی تعاون (اپیک) سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہوتے وقت صحافیوں کو بتایا۔ “میں یہ پیغام بھجوانا چاہتا ہوں کہ مکالمے کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔”
ایبے نے پچھلے دسمبر میں دفتر سنبھالنے کے بعد سے چینی اور جنوبی کوریائی رہنماؤں کے ساتھ باضابطہ بات چیت کا اہتمام نہیں کیا ہے۔ ٹوکیو کے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات سرحدی و علاقائی تنازعات اور 20 ویں صدی میں جاپان کی فوجی جارحیت کے ترکے کی وجہ سے تناؤ کا شکار رہے ہیں۔
تاہم ایبے، جو ایک قدامت پسند عقاب صفت رہنما ہیں، نے ستمبر کے اوائل میں سینٹ پیٹرزبرگ میں گروپ آف 20 کے سربراہ اجلاس کے موقع پر چینی صدر زی جِن پِنگ کے ساتھ ہاتھ ملایا تھا اور پانچ منٹ کی گپ شپ کی تھی۔
ایبے نے جنوبی کوریائی صدر پار گیون ہائے کے ساتھ بھی روسی شہر میں جی 20 اجتماع کے موقع پر مختصر بات چیت کی تھی۔