اوساکا: اوساکا کے مئیر تورو ہاشیموتو نے جمعرات کو صوبہ فوکوئی میں واقع اوئی ایٹمی بجلی گھر کے دو ری ایکٹروں کو دوبارہ نہ چلانے کے اپنے موقف میں تبدیلی پیدا کر لی، اور کہا کہ اب ان کا خیال ہے کہ گرمیوں میں بجلی کی کمی پر قابو پانے کے لیے “محدود” ری اسٹارٹ شاید ضروری ہو۔
ہاشیموتو کی طرف سے یو ٹرن باعث حیرت ہے چونکہ وہ عرصہ دراز سے کانسائی الیکٹرک پاور کو کے زیر انتظام چلنے والے اوئی ری ایکٹروں کے دوبارہ اسٹارٹ کی بڑے بے باکانہ انداز میں مخالفت کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا (موجودہ) موقف صرف اوئی کے دو ری ایکٹروں پر لاگو ہوتا ہے۔
بدھ کو، وزیر اعظم یوشیکو نودا نے اشارہ دیا تھا کہ وہ اوئی ری ایکٹروں کو دوبارہ چلانے کے لیے گرین سگنل دینے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
مقامی کمیونٹی نے پہلے ہی ری اسٹارٹ کی منظوری دے دی ہے، اور دلیل دی ہے کہ یہ قصبے کی معاشی بقاء کے لیے ضروری ہے۔
گرمیوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے بڑھتے ہوئے بوکھلا دینے والے انتباہات، اور کچھ تخمینوں کے مطابق کچھ علاقوں میں بجلی کی کمی طلب کے مقابلے میں 20 فیصد تک پہنچ جانے کی خبروں نے اس معاملے میں عجلت پیدا کر دی ہے۔
صرف اوئی کے ری ایکٹرز ہی ایسی حیثیت کے حامل ہیں جنہیں کچھ نہ کچھ اجازت ملنے کی توقع ہے، لیکن یہ عمل ایسا گورکھ دھندہ بن گیا ہے کہ نہ تو مقامی سیاست دان آگے بڑھنے کو تیار ہیں اور نہ ہی ٹوکیو کی مرکزی حکومت کی جانب سے پہلا قدم اٹھانے کے اثرات دکھائی دیتے ہیں۔
تاہم، کانسائی کی مقامی حکومتوں کی یونین کے صدر، جو مغربی جاپان کے مقامی حکام کی وسیع تعداد کی نمائندہ تنظیم ہے، نے کہا کہ وہ حکومت کی جانب سے کیے گئے فیصلے کو قبول کریں گے۔