ٹوکیو: جاپانی کی ایٹمی توانائی کی اتھارٹی اور ملک کی خلائی ایجنسی نے منگل کو ایک مشترکہ منصوبے کا اعلان کیا جس کے تحت پچھلے سال کی ایٹمی آفت کے بعد ماحول میں تابکاری کی مقدار جانچنے کے لیے ڈرون تیار کیے جائیں گے۔
مارچ 2011 کے 9.0 شدت کے زلزلے و سونامی اور اس کے نتیجے میں فوکوشیما ایٹمی پلانٹ پر ایک نسل میں دنیا کے بدترین ایٹمی بحران کے بعد جاپان کو تابکاری کی آلودگی ماپنے کے لیے نئے نظاموں کی تیاری یا پرانے نظاموں کو بہتر بنانے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
جاپان کی خلائی ایجنسی (جاکسا) نے کہا کہ اس مقصد کے لیے پہلے ریموٹ کنٹرولڈ ہیلی کاپٹرز استعمال کیے جاتے ہیں جو دور دراز اور پہاڑی علاقوں کے لیے موزوں نہیں چونکہ انہیں نیچی پرواز کرنا پڑتی ہے اور آپریٹر کو ان پر نظر رکھنا پڑتی ہے۔
تاہم غیر انسان بردار طیارے ممکنہ طور پر آلودہ علاقوں پر زیادہ بلندی رکھتے ہوئے پرواز کر سکتے ہیں، جس سے یہ مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔
منصوبہ ہے کہ 2.6 میٹر لمبے اور 4.2 میٹر پروں کی چوڑائی والے طیارے تیار کیے جائیں۔
فوکوشیما سے خارج شدہ تابکاری ایک بڑے علاقے پر منتشر ہوئی اور ہوا و بارش کے ذریعے بجلی گھر سے سینکڑوں کلومیٹر دور تک پھیل گئی۔
پلانٹ کے گرد واقع علاقوں سے دسیوں ہزار لوگوں سے ان کے گھر خالی کروانا پڑ اور علاقے کے کئی حصے بری طرح آلودہ ہیں۔ صفائی کا عمل آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہا ہے، جبکہ ایسی تنبیہات موجود ہیں کہ کئی قصبے تین عشروں تک ناقابل رہائش رہ سکتے ہیں۔