ٹوکیو: جاپان کی حکمران اور اپوزیشن جماعتیں ایک نایاب سیاسی معاہدے کی طرف آہستہ آہستہ سرک رہی ہیں جو حکومتی دروازے گھومنے، آدھے ادھورے اقدامات اور پالیسیوں کی بھیڑ بند کے دور میں عرصہ دراز سے قید ملک کے لیے بریک تھرو ثابت ہو سکتا ہے۔
جمعرات کو آدھی رات تک جاری رہنے والے مذاکرات میں حکمران ڈیموکریٹس اور مرکزی اپوزیشن جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) سوشل سیکیورٹی اصلاحات پر ماہرین کے ایک پینل کے حتمی فیصلے کو مانتے ہوئے آپس کے اختلافات کو ختم کیا۔
اس سے حریف جماعتوں کو شہہ مل سکتی ہے کہ وہ جمعے کو اس منصوبے کو آگے بڑھا سکیں جس کے تحت اکتوبر، 2015 تک سیلز ٹیکس 10 فیصد کر دیا جائے گا، جس سے منقسم پارلیمان میں مہینوں سے جاری جنگ ختم ہو جائے گی۔
سرمایہ کاروں اور ریٹنگ ایجنسیوں کے لیے اکتوبر 2015 تک سیلز ٹیکس دوگنا کر کے 10 فیصد کرنے کا حکومتی فیصلہ مالیاتی صحت کے حوالے سے صرف پہلا قدم ہے، تاہم یہ ٹوکیو کے لیے اپنے بڑھتے ہوئے قرضے کو قابو میں لانے کا ایک ٹیسٹ بھی ہے۔
“اگر معاہدہ ہو جاتا ہے، تو یہ جاپان کے لیے اچھا ہو گا،” نیشنل گریجویٹ انسٹیٹیوٹ فار پالیسی اسٹڈیز کے پروفیسر میکی تاکا ماسویاما نے کہا۔