ٹوکیو: پولیس نے جمعے کو کہا کہ انہوں نے اوم مذہبی فرقے کے آخری مفرور کو حراست میں لے لیا ہے۔ اس فرقے نے 1995 میں ٹوکیو سب وے پر اعصابی گیس کے مہلک حملے کیے تھے۔
54 سالہ کاتسویا تاکاہاشی، جو اوم شرینکیو فرقے کا ایک سابقہ رکن ہے، کو ٹوکیو کےا وتا وارڈ میں کامِک بُک شاپ پر دیکھے جانے کے بعد قتل کے شبہے میں گرفتار کیا گیا۔
تاکاہاشی نے کیفے میں پولیس پہنچنے کے بعد اعتراف کر لیا کہ وہ کون ہے۔ “ٹوکیو میٹروپولیٹن پولیس نے نشانات انگشت اور دوسری معلومات استعمال کرتے ہوئے اس شخص کو بطور کاتسویا تاکاہاشی شناخت کرنے کی تصدیق کی۔”
تاکاہاشی کی گرفتاری کے بعد نازیوں کی تیار کردہ سیرین گیس کے منظم حملے کے مجرموں کے لیے پولیس کی تلاش ختم ہو گئی۔ اس گیس کے حملے میں 13 لوگ ہلاک ہوئے، سینکڑوں زخمی ہوئے اور اس کی وجہ سے پورے دارالحکومت میں شدید افراتفری پھیل گئی تھی۔
جی جی پریس نے بعد میں تصدیق کی کہ تاکاہاشی کو باضابطہ طور پر قتل اور دوسرے الزامات کے تحت حراست میں لے لیا گیا ہے۔
جاپان میں قریباً ہر ریلوے اسٹیشن پر ان کی تصاویر پر مشتمل اشتہارات لگے ہونے کے باوجود تاکاہاشی، کیکوچی اور ان کا ساتھی مفرور ماکوتو ہیراتا عرصہ دراز تک گرفتاری سے بچے رہے۔
47 سالہ ہیراتا نے پچھلے سال کی نیو ائیر ایوننگ کے موقع پر آدھی رات سے ذرا قبل اپنے آپ کو وسطی ٹوکیو میں ایک پولیس اسٹیشن پر گرفتاری کے لیے پیش کر دیا تھا۔