ٹوکیو: صنعتی اور حکومتی ذرائع نے بدھ کو کہا کہ جاپان جولائی کے دوران ایرانی تیل درآمد نہیں کرے گا چونکہ خریدار یورپی یونین کی جانب سے انشورنس پابندیوں کی زد میں آنے کے ڈر سے پیچھے ہٹ گئے ہیں، جس نے اوپیک کے رکن ایران سے تیل کی فراہمی کو شدید طور پر تہہ و بالا کر دیا ہے۔
اس ماہ ایرانی تیل درآمد نہ کرنے والے صف اول کے ایشیائی خریداروں میں جاپان بھی جنوبی کوریا کے ساتھ شامل ہو جائے گا، جس کی وجہ برسلز کی جانب سے اتوار کو لگائی گئی پابندیاں ہیں جن کا مقصد ایران کی تیل کی آمدن کو کم کر کے تہران کو ایٹمی پروگرام سے دستبردار ہونے پر مجبور کرنا ہے۔ تیل کے 3 خریداروں نے جون کے شروع میں جہازوں پر مال لادنا بند کر دیا تھا تاکہ جولائی کے شروع میں جاپان کی طرف غیر انشورنس شدہ جہاز جانے کی صورتحال سے بچا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق، نئے انتظام کے تحت جاپان میں تیل کے جہاز اگست کے وسط میں پہنچیں گے۔
حکومتی ذرائع نے کہا، شپنگ کمپنیاں اس ماہ کے آخر میں جاپان میں ایرانی تیل کی درآمد کے لیے حکومت کے ساتھ انشورنس کے معاہدے پر دستخط کریں گی۔
جاپان نے پہلے ہی امریکی پابندیوں سے استثنی حاصل کرنے کے لیے ایرانی خام تیل کی خریداری کم کر دی ہے۔
امریکہ نے اس سال کے شروع میں جاپان کو ان پابندیوں سے استثنی دیا تھا جب ایشیائی ملک نے ایران سے خام تیل کی درآمدات میں کمی کی۔