ماسکو: روس کے وزیر اعظم دمیتری میدیوف نے جمعرات کو کوریل جزائر کے اپنے تازہ ترین دورے پر جاپانی ناراضگی کو مسترد کر دی اور دوسرے وزراء پر زور دیا کہ وہ باقاعدہ طور پر علاقے کا دورہ کیا کریں۔
“جہاں تک بات ہمارے جاپانی شراکت داروں کے ‘ردعمل’ کی ہے، تو مجھے کوئی پرواہ نہیں،” میدیوف نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا جو حکومتی ویب سائٹ پر شائع کیے گئے۔
“میں اس کے بارے میں بہت تھوڑی پرواہ کرتا ہوں اور میں آپ کے سوال کا جواب دینے پر وقت لگانا پسند نہیں کرتا،” میدیوف سے منسوب ایک بیان میں کہا گیا، جو انہوں نے روس کے مشرق بعیدی علاقے کے دورے کے اختتام پر صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے دیا۔ “اس لیے کہ ہم روسی علاقے پر روسی حکومت کے سربراہ کی موجودگی پر گفتگو کریں ہی کیوں؟”، میدیوف نے مطالبہ کیا۔
میدیوف اپنے تازہ ترین دورے میں کہا کہ ٹوکیو کو یہ علاقہ دے دینے کا مطلب روسی ریاست کے ٹکڑے کرنے کی جانب لے جائے گا اور انہون نے دوسرے وزراء پر زور دیا کہ وہ ہمسایہ خطوں اور دور پار کے علاقوں پر زیادہ توجہ دیں۔
تمام حکومتی اراکین کو یہاں باقاعدگی سے آنا چاہیئے تاکہ یہاں کے مسائل پر گہری نظر رکھی جا سکے،” میدیوف نے کہا۔
یاد رہے کہ ، جاپان کے انتہائی شمال میں واقع ان جاپانی جزائیر پر دوسری جنگ عظیم کے بعد سے روس کا قبضہ هے،