سویوز کیپسول ایک جاپانی اور دو دیگر خلا نوردوں کو لے کر روانہ

بیکانیر، قازقستان: اتوار کو ایک روسی راکٹ تین افراد پر مشتمل عالمی عملے کو لے کر عالمی خلائی اسٹیشن کے لیے بلا رکاوٹ روانہ ہو گیا جو دو ماہ میں پہلی انسان بردار پرواز ہے۔

روسی خلائی پروگرام کی یہ سواری -جسے پچھلے سال سیٹلائٹ اور رسد کو نقصان پہنچانے والے کئی ایک حادثات کے بعد کچھ عرصے کے لیے گراؤنڈ کر دیا گیا تھا- عالمی سائنسی تجربہ گاہ کے ساتھ رابطے کے لیے یہ دنیا کا آخری انسانی ذریعہ ہے۔ امریکی خلائی شٹل نے جولائی 2011 میں ممالک کو روس کے سویت دور کے ساز و سامان کے پر منحصر چھوڑ دیا تھا، جبکہ حکومت اور نجی کمپنیاں انسانوں کو اسٹیشن اور اس سے آگے خلا پہنچانے کے طریقے تلاشنے کی جد و جہد کر رہی ہیں۔ امریکی کمپنی اسپیس ایکس نے مئی میں کارگو جہاز ڈریگن کے ذریعے نجی طور پر رسد پہنچا کر خلائی پرواز کے ایک نئے دور کی بنیاد رکھی تھی۔

تاہم ایسے خلائی جہازوں پر انسانی پرواز کے لیے اعتبار کو ابھی تک اچھی طرح جانچا نہیں گیا اگرچہ مزید کمپنیاں نجی خلائی دوڑ میں آگے آ رہی ہیں۔

عملے میں شامل ویلیمز اور اکی ہیکو دونوں کو عالمی خلائی اسٹیشن پر رہنے کا تجربہ ہے تاہم انہوں نے سویوز پر پہلے کبھی سفر نہیں کیا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.