ٹوکوی: حکومت نے بدھ کو کہا کہ جاپان بھر کے 10 صوبوں میں تابکار اسٹرانشیم کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بارے خیال ہے کہ یہ پچھلے سال فوکوشیما ڈائچی کی ایٹمی آفت کے بعد خارج ہوا تھا۔
وزارت تعلیم، ثقافت، کھیل، سائنس اور ٹیکنالوجی نے تصدیق کی کہ تابکار اسٹرانشیم کی تھوڑی مقداریں اکیتا، ایواتے، یاماگاتا، ایباراکی، توچیگی، گونما، سائیتاما، چیبا اور کاناگاوا کے صوبوں میں دریافت کی گئی ہیں۔
وزارت نے کہا کہ سب سے زیادہ مقدار ایباراکی میں پائی گئی جہاں 6 بیکرلز فی مربع میٹر کی ریڈنگ کا سراغ لگا۔ وزارت کے ایک ترجمان سے منسوب بیان کے مطابق، اس درجے کی تابکاری کا انسانی صحت پر ناقابل ذکر قسم کا اثر ہوتا ہے۔
حکومت کے دریافتیں ٹوکیو شمبن کی ایک رپورٹ کے چند ہفتوں بعد ہی سامنے آئی ہیں جس کے مطابق کوتو ایسوسی ایشن برائے تحفظ اطفال نے ٹوکیو میٹروپولیٹن حکومت کی عمارت میں 7 جون کو ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا اور اپنے سروے کے نتائج کا اعلان کیا تھا، جن کے مطابق ٹوکیو کے توبو سیوریج گار پروسسنگ پلانٹ کے ایتھلیٹگ گراؤنڈ میں تابکار سیزیم کی بھاری مقدار پائی گئی تھی۔
اس تحقیق، جسے ایسوسی ایشن اور کوبے یونیورسٹی کے پروفیسر تومویا یاماؤچی نے سر انجام دیا، سے پتا چلا کہ تابکار سیزیم کے درجے 230,000 بیکرلز فی مربع میٹر تھے، جو کہ فوکوشیما کے انخلائی علاقے میں موجود مادے کی تابکاری کی حد سے چھ گنا زیادہ تھی۔