ٹوکیو: سابق جاپانی جنرل توشیو تاموگامی کا ایک سپنا ہے: چین اور امریکہ کے سامنے جھکنے سے عاجز آئے ہوئے قوم پرست سیاستدانوں کو ایک نئی جماعت بنانی چاہیئے جو قومی مفادات کو سب سے پہلے رکھے، فوجی طاقت بڑھائے اور بحرالکاہل کے آئین کو دوبارہ سے لکھے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق، اثر و رسوخ والی نئی قوم پرست جماعت بنانے کے تاموگامی کے سپنے کے لیے ابھی تو امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی، تاہم اس طرز فکر کے حامل دائیں بازو کے گروہ پہلے ہی مرکزی دھارے کی جماعتوں کو دائیں جانب جھکا رہے ہیں۔
جزیروں کا تنازع جاپانیوں میں باآسانی قوم پرست جذبات کو بھڑکا سکتا ہے جو پہلے ہی اپنے زوال پذیر عالمی مرتبے اور اداس اقتصادی مستقبل کے بارے میں پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا، “اگر مرکزی حکومت نے جزائر خرید لیے، تو جاپانی قوم پرستوں کو وہاں اترنے سے منع کر دے گی اور بس چین کے آ کر چھین لینے کا انتظار کرے گی”۔
ایشیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے مابین بڑھتے ہوئے روابط کے باوجود، ماہرین کہتے ہیں کہ گُم ہوتے عالمی مرتبے اور جمود کا شکار معیشت سے پریشان جاپانیوں سے ابلنے والے قوم پرستی کے جذبات پہلے سے زیادہ جارح مزاج چین میں اپنی مخالفت میں قوم پرست جذبات کو جگا سکتے ہیں، جہاں جاپان کے ماضی کے فوجی قبضے کے خلاف گہری اور تلخ یادیں پائی جاتی ہیں۔
“ہمارے پاس ایک ابھرتا ہوا چین ہے، ایک جاپان ہے جو اپنی (عالمی) شناخت برقرار رکھنا چاہتا ہے لیکن ہمارے پاس کوئی واضح ذرائع موجود نہیں کہ جن کے ذریعے تنازعے کو حل کیا جا سکے، اور اس سے بھی بدتر یہ کہ کوئی ایسا ذریعہ نہیں جس کے ذریعے علاقے کے وسائل کو قرینے اور منصفانہ انداز میں تمام فریقین میں بانٹا جا سکے۔”