جاپان نے سزائے موت کے دو قیدیوں کو پھانسی دے دی

ٹوکیو: وزارتِ انصاف نے کہا کہ جاپان نے جمعہ کو سزائے موت کے دو قیدیوں کو پھانسی دے دی جس سے اس سال دی گئی پھانسیوں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔

وزارت کے مطابق، ان میں سے ایک 40 سالہ جونیا ہوتّارو تھا، جس نے 2002 میں وسطی میشیما شہر میں ایک 18 سالہ کالج کی طلبہ کا ریپ کیا تھا جس کے بعد اس نے اسے ایک زیر تعمیر جگہ جلا کر مار ڈالا۔

31 سالہ کیوزو ماتسومورا کو اوساکا میں پھانسی دی گئی، اس نے 2007 میں اپنے دو عزیزوں کو قتل کر کے ان کے روپے چرا لیے تھے۔

مارچ میں جاپان نے 20 ماہ کے تعطل کے بعد دوبارہ سزائے موت پر عملدرآمد شروع کیا تھا، جب ایک غیر متاسف حکومتی وزیر نے ایک سے زیادہ قتل کے تین مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کیے۔

جاپان نے 2011 میں کسی کو سزائے موت نہیں دی تھی، جو قریباً دو عشروں میں پہلا سال تھا جب ایک بھی پھانسی نہیں دی گئی، جبکہ ملک میں اس پالیسی کے منفی و مثبت پہلوؤں پر ایک خاموش بحث جاری ہے۔

جمعے کو دی گئی سزائے موت وزیر انصاف ماکوتو تاکی، جنہیں جون میں متعین کیا گیا، کے دورِ وزارت میں دی جانے والی پہلی پھانسیاں ہیں۔

امریکہ کے علاوہ جاپان اکلوتا صنعتی جمہوری ملک ہے جو سزائے موت پر عملدرآمد کرواتا ہے، جس پر ٹوکیوکو یورپی حکومتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے بار بار احتجاج برداشت کرنا پڑے ہیں۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.