ایٹمی توانائی سے پاک ہونا جاپان کی معیشت کو نقصان نہیں پہنچائے گا، ایدانو

ٹوکیو: جاپان کے وزیر صنعت نے منگل کو قومی توانائی پالیسی کی بحث میں قدم رکھتے ہوئے کہا کہ ملک اپنی یعنی دنیا کی تیسری بڑی معیشت کو نقصان پہنچائے بغیر 2030 تک ایٹمی توانائی کو دیس نکالا دے سکتا ہے۔

“ہم یہ کر سکتے ہیں،” ایدانو نے ٹوکیو میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، جب ان سے پوچھا گیا کہ مستحکم ایٹمی ری ایکٹروں کو ترک کرنے کا جاپان پر کیا اثر ہو گا۔ انہوں نے مزید اضافہ کیا، “اس کے برعکس یہ نمو کا باعث بن سکتا ہے چونکہ قابل تجدید توانائی کی تیاری اور توانائی کی کارکردگی بڑھانے کی کوششیں مقامی طلب میں اضافہ پیدا کر سکتی ہیں”۔

ایدانو کے خیالات اس وقت سامنے آئے ہیں جب حکومت پچھلے برس کے فوکوشیما ایٹمی بحران کے بعد نئی توانائی پالیسی کی تیاری میں مصروف ہے۔ ایک نسل میں اس بدترین حادثے نے جاپان کو اپنے 50 ایٹمی ری ایکٹر بند کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔

نودا نے 2012 تک نئی توانائی پالیسی مہیا کرنے کا وعدہ کیا تھا، جس میں 2030 تک ایٹمی توانائی ختم کرنے کا اختیار بھی شامل ہو گا، جو آفات سے قبل جاپان کی بجلی کی ضروریات کا ایک تہائی پورا کرتی تھی۔

حکومت کے منتخب شدہ ماہرین نے پیشن گوئی کی ہے کہ آفت سے قبل ایٹمی توانائی کے درجے پر جانے کی بجائے صفر ایٹمی توانائی کی صورتحال میں جاپان کی معاشی شرح نمو 2030 تک 1.2 سے 7.6 فیصد کے مابین گر سکتی ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.