سیندائی: سیندائی، صوبہ میاگی میں ایک 16 سالہ اسکول طالبعلم کے والدین نے اپنے بچے کو بلیئنگ کا نشانہ بنانے والے ہم جماعتوں کے خلاف فوجداری الزامات کی درخواست دائر کر دی ہے۔
یہ کیس بہت زیادہ مشہور ہونے والے بلیئنگ کیس کے بعد سامنے آیا ہے جس میں اوتسو، صوبہ شیگا کے ایک جونیئر اسکول کے بچے نے بلیئنگ کے بعد خودکشی کر لی تھی، اور یہ کیس قومی سطح پر سرخیوں کی زینت بنا۔
فوجی ٹی وی نے منگل کو اطلاع دی کہ پچھلے نومبر سے سے لڑکے کو مکے مارے جا رہے تھے اور اس کا بازو 20 بار سگریٹ سے جلایا جا چکا تھا۔ اسکول نے ابھی تک میڈیا کو کوئی ردعمل پیش کرنے سے انکار کیا ہے۔
جلنے کے نشانات کی وجہ سے اسکول نے اس طالبعلم کو اسکول سے نکال دیا، جس کے بعد اس کے والدین نے کہا کہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ اس کے حملہ آوروں کو بذریعہ طاقت مجبو رکریں گے کہ وہ بلیئنگ کا اعتراف کریں۔
جاپانی میڈیا کے مطابق، فوجداری الزامات کی درخواست دینا اس بات کی نشانی ہے کہ طلباء اب اپنے اذیت رسانوں کے خلاف زیادہ سے زیادہ بولنے کی ہمت رکھنے لگے ہیں، چونکہ اب بلیئنگ ایک قومی سطح کی بحث بن چکا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مبینہ بلیئنگ کے بارے میں جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔