ٹوکیو: جاپان اور جنوبی کوریا کے مابین اگلے ماہ روس میں منعقدہ سالانہ اپیک سمٹ کے موقع پر متوقع باہمی ملاقات شاید نہ ہو سکے، جبکہ ٹوکیو سئیول کے ساتھ شدید ہوتے علاقائی تنازعے پر ردعمل ظاہر کرنے کے لیے غور و فکر کر رہا ہے۔
ٹوکیو جنوبی کوریا کے صدر لی میونگ باک کی جانب سے پچھلے ہفتے جزائر کے دورے کا مناسب جواب دینے کے لیے دماغ لڑا رہا ہے، جنہیں جاپان میں تاکے شیما اور کوریا میں ڈوکڈو کہا جاتا ہے اور جن پر دونوں ممالک دعوائے ملکیت کرتے ہیں۔
جاپان کے قدامت پرست اخبار روزنامہ سانکےئی شمبن نے کہا کہ جاپان “فی الوقت” جنوبی کوریا کے ساتھ سمٹ (اجلاس وغیرہ) معطل کرنے پر غور کر رہا ہے، جن میں اپیک سمٹ کے موقع پر ہونیوالا اجلاس اور “شٹل ڈپلومیسی” کے تحت جاپانی وزیر اعظم کا جنوبی کوریا کے متوقع دورے کا التواء بھی شامل ہے۔
وزارت خارجہ میں جزیرہ نما کوریا کے معاملات کے انچارج اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ رہنماؤں کی ملاقات کا مسئلہ ابھی زیر غور ہے۔
بحر جاپان (مشرقی سمندر) میں واقع سئیول کے زیر قبضہ جزائر کے پچھلے جمعہ کے دورے نے جاپان کو برہم کر دیا تھا، جس نے سئیول سے اپنا سفیر واپس بلا لیا۔
کسی بھی جنوبی کوریائی صدر کا زیادہ تر غیر آباد آتش فشانی چٹانوں سے بنے ان جزائر کا یہ پہلا دورہ تھا۔