ٹوکیو: جاپان نے جمعے کو کہا کہ وہ چاہتا ہے کہ جنوبی کوریا عالمی عدالت انصاف میں جائے تاکہ جزیروں کی متنازع لڑی پر فیصلہ کروایا جاسکے، جبکہ ٹوکیو اس ضرر رساں تنازعے پر سفارتی طریقہ کار سے کام لینے کی کوشش میں ہے۔
یہ تجویز ‘جسے جنوبی کوریا میں فوراً ہی مسترد کر دیا گیا’، پانچ عشروں اور کبھی اس کی نوآبادی رہنے والے ملک کے ساتھ تعلقات معمول پر آنے کے بعد پہلا موقع ہے کہ ٹوکیو نے سئیول کو عالمی عدالت انصاف میں جانے کو کہا ہو۔
یہ خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب جاپان نے کہا کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ کرنسی کے تبادلے کے معاہدے پر نظر ثانی کر رہا ہے اور اعلی سطح کا دورہ منسوخ کر رہا ہے۔
دونوں ممالک کے تعلقات اس وقت حقیقتاً سر کے بل جا پڑے تھے جب پچھلے ہفتے جنوبی کورین صدر لی میونگ باک نے بحر جاپان (مشرقی سمندر) میں واقع سئیول کے زیر قبضہ جزائر کا دورہ کیا، جنہیں جاپان میں تاکے شیما اور کورین میں ڈوکڈو کہا جاتا ہے۔
“اگر جنوبی کوریا سمجھتا ہے کہ تاکے شیما کی لڑی پر اس کا دعوی جائز ہے، تو ہم شدت سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ہماری حکومت کی تجویز قول کر لے گا،” انہوں نے کہا۔
جنوبی کوریا نے 1950 اور 1960 کی دہائیوں میں جاپان کی جانب سے عالمی عدالت سے اس معاملے پر فیصلہ کروانے کی تجاویز مسترد کر دی تھیں۔