اشیگاکی: قریباً 150 لوگ، جن میں جاپانی قانون ساز اور قوم پرست مہم چلانے والے بھی شامل ہیں، نے ہفتے کو متنازع جزائر کا بحری سفر شروع کیا جو چین کے ساتھ جھگڑے کی بنیاد ہیں۔
قریباً 20 کشتیوں نے انتہائی جنوب مغرب میں واقع ان جزائر کے لیے سفر شروع کیا، جو ٹوکیو کے زیر انتظام ہیں لیکن بیجنگ اور تائیپے بھی ان پر حق جتاتے ہیں۔
بحری کاروان نے جاپان کی جانب سے 14 چین نواز ایکٹوسٹوں کو ڈی پورٹ کرنے ایک دن بعد سفر شروع کیا، جنہوں نے ہانگ کانگ سے جزائر تک کا سفر کیا تھا۔
حکومت نے منتظمین کو کسی بھی جزیرے پر اترنے کی اجازت دینے سے انکار کیا ہے، جسے جاپان میں سین کاکو اور چین میں دیاؤیو کہا جاتا ہے، تاہم وہ کشتی رانی کے لیے آزاد ہوں گے۔
کئی ایک بیجنگ نواز ایکٹوسٹوں کے بدھ کو یہاں اترنے سے قبل اس ویک اینڈ ٹرپ کے منتظمین نے کہا تھا کہ وہ اپنی کشتیوں پر ایک مختصر تقریب کا انعقاد کریں گے، جو ان جزائر کو “چھوتے ہوئے فاصلے پر لنگر انداز ہوں گی”۔
قوم پرست گروہ گامبارے نیپون کے یاسوشی واتانابے نے اے ایف پی کو بتایا کہ پارلیمان کے آٹھ اراکین اور 16 مقامی سیاستدان ان کشتیوں پر موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دورے کا مقصد ان جزائر پر جاپان کی ملکیت دوبارہ سے جتانا ہے۔
“دو سال قبل، جب چینی ماہی گیر کشتی ہمارے کوسٹ گارڈ جہاز سے ٹکرائی، تو ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ جاپان کے لیے سین کاکو جزائر کے لیے ٹرپ کا انتظام شروع کریں”۔ اس واقعے نے ٹوکیو اور بیجنگ کے مابین جھگڑا پیدا کر دیا تھا، جس سے ٹوکیو بیجنگ تعلقات میں سخت تناؤ آ گیا تھا۔
“ہمیں اسے ایسے ہی جانے نہیں دے سکتے تھے۔”