ٹوکیو: سرکاری اہلکاروں کے مطابق، جنوبی کوریا نے جمعرات کو ایک باضابطہ جاپانی تجویز رد کر دی کہ دونوں ممالک کو عرصہ دراز سے جاری جزیرہ جاتی تنازعہ حل کرنے کے لیے عالمی عدالت سے رجوع کرنا چاہیئے۔
ٹوکیو میں وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ تجویز جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ کو سئیول میں جاپانی سفارتخانے کے ذریعے پیش کی گئی تھی۔
تاہم سئیول میں جنوبی کوریائی وزیر خارجہ کِم سُنگ ہوان نے فوراً اس تجویز کو مسترد کر دیا، اور کہا کہ یہ “قابل غور نہیں” ہے۔
تجویز کے بارے میں سفارتی دستاویز بھیجے جانے سے قبل ہی کِم نے پارلیمانی نشست کو یہ بھی بتایا تھا کہ اگر جاپان نے جزیرچوں کے معاملے کو “غیر منصفانہ طور پر” اٹھانا جاری رکھا تو جنوبی کوریا بے تصریح “سخت اقدامات” اٹھائے گا۔
10 اگست کو جنوبی کوریائی صدر لی میونگ باک نے سئیول کے زیر قبضہ جزائر کا دورہ کیا تھا، جنہیں جاپان میں تاکے شیما اور کوریا میں ڈوکڈو کہا جاتا ہے، اور اس طرح انہوں نے وطن میں تحسین و توصیف کے ڈونگرے حاصل کر لیے لیکن جاپان کے ساتھ تعلقات کھٹائی میں ڈال دئیے۔
جنوبی کوریا پر دباؤ ڈالنے کے لیے ٹوکیو اس کے ساتھ اپنے کرنسی کے تبادلے کے معاہدے پر نظر ثانی کرنے پر غور کر رہا ہے۔