ٹوکیو: جاپان کے تباہ حال فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر کے آپریٹر نے جمعرات کو کہا کہ پلانٹ کا ایک کارکن دل کے دورے سے ہلاک ہو گیا ہے، جو مارچ 2011 کا سونامی ٹکرانے کے بعد پانچویں موت ہے۔
ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی (ٹیپکو) نے کہا کہ بدھ کو 57 سالہ شخص کا دل اس وقت بند ہو گیا جب وہ تابکار پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے ایک ٹینک نصب کرنے پر کام کر رہا تھا۔
اوشیما نے کہا کہ کارکن کی مجموعی طور پر وصول شدہ تابکاری کی مقدار 22.24 ملی سیورٹ ناپی گئی۔
جاپانی قوانین کے تحت، ایٹمی پلانٹ کے کارکن سالانہ 50 ملی سیورٹ کی تابکاری اور پانچ برس میں 100 ملی سیورٹ کی تابکاری کی زد میں آ سکتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ کم درست آپریشن اور ایٹمی پلانٹس پر کام کرنے کے لیے درکار معائنے کی بجائے زیادہ تر کام جسمانی طور پر محنت طلب تعمیراتی کام ہوتا ہے۔
مارچ 2011 میں زلزلے سے پیدا شدہ سونامی نے فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر کے ٹھنڈا کرنے کے نظام اُڑا دئیے تھے، جس سے تین ری ایکٹر پگھلاؤ کی حالت میں چلے گئے اور 25 برسوں میں دنیا کی بدترین ایٹمی آفت وجود میں آئی۔