ٹوکیو: وزیر اعظم یوشیکو نودا کی ایٹمی توانائی مخالف مظاہرین سے پہلی آمنے سامنے ملاقات پر جمعرات کو میڈیا میں ملا جلا ردعمل سامنے آیا، جس میں کچھ نے کہا کہ اس سے صرف ناختم ہونے والا خلا ہی نمایاں ہوا۔
نودا نے بدھ کو اپنی رہائشگاہ کے باہر ہر ہفتے احتجاج کرنے والے ہزاروں افراد، جو کہتے ہیں کہ جاپان کو ایٹمی توانائی کی ضرورت نہیں ہے، کے قریباً ایک درجن نمائندوں سے ملاقات کی تھی۔
30 منٹ طویل ملاقات، جو وزیر اعظم کے دفتر کے کانفرنس روم میں منعقد ہوئی اور ویب کاسٹ کے ذریعے براہ راست نشر ہوئی، میں دونوں اطراف میں کوئی اتفاق رائے طے نہ پا سکا، جہاں نودا نے صرف اتنا کہا کہ جاپان “وسط تا طویل مدتی بنیادوں ایٹمی توانائی پر انحصار کو ختم کرنے” پر کام کر رہا ہے۔
یومیوری شمبن نے اس ملاقات کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ یہ معاملہ پارلیمان، نیوز کانفرنسوں اور عوامی کچہریوں میں میں بالتفصیل زیر بحث آ چکا ہے۔
یومیوری، جو عرصہ دراز سے اس بات کا حامی رہا ہے کہ جاپان کو دنیا کی تیسری بڑی اقتصادیات کو توانائی فراہم کرنے کے لیے ایٹمی توانائی کی ضرورت ہے، نے کہا کہ حکومت اور مظاہرین کبھی تصفیے تک نہیں پہنچ پائیں گے۔
یومیوری نے اپنے اداریے میں کہا، “وزیر اعظم کے (ایٹمی ری ایکٹر دوبارہ چلانے کے) فیصلے نے انتہائی ضروری توانائی کی کمی کا خطرہ ٹالا”۔