حکومت کا صفر ایٹمی توانائی والے موقف کی طرف جھکاؤ، تاہم احتیاط قائم

ٹوکیو: انتخابات سے قبل رائے عامہ سے محتاط جاپانی حکومت 2030 تک ایٹمی توانائی ختم کرنے کا ہدف مقرر کرنے کی طرف جھک رہی ہے — جو ایک ایسی معیشت کے لیے پالیسی میں بڑی تبدیلی ہے جس نے فوکوشیما بحران سے قبل ایٹمی توانائی میں اضافہ کرنے کی منصوبہ بندی کی ہوئی تھی۔

ایسا کوئی بھی فیصلہ بڑی کاروباری لابیوں کے اعتراضات کے منہ پر جا کر لگے گا، جن کا کہنا ہے کہ ایٹمی توانائی سے باہر آنے کا جارحانہ منصوبہ بجلی کے نرخ بڑھا دے گا اور کمپنیوں کو پیداوار -اور ملازمتیں- بیرون ملک منتقل کرنے پر مجبور کر دے گا۔

زلزلہ اور سونامی، جس نے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کو تباہ کیا اور اس پر پگھلاؤ کے واقعات کے ایک سلسلے کی وجہ بنا، نے 2010 کے ایک منصوبے کے استرداد پر مجبور کر دیا جس کے مطابق 2030 تک ایٹمی توانائی کے ذریعے بجلی کی پیداوار کا حصہ قریباً 30 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کیا جانا تھا۔ اس آفت نے ایٹمی توانائی پر عوامی اعتماد کو متاثر کیا، جسے کئی دہائیوں تک محفوظ، صاف اور سستی کہہ کر فروغ دیا جاتا رہا۔

کچھ ماہرین اب بھی حکومت سے توقع کرتے ہیں کہ وہ 15 فیصد والا منظر نامہ اختیار کرے، جو قانون کے مطابق ‘اصولی طور پر’ ری ایکٹر 40 سال بعد بند کرنے، اور نئے ری ایکٹر نہ تعمیر کرنے کی صورت میں نکلنے والا منطقی نتیجہ ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.