ٹوکیو: پیر کے اعلان کے مطابق، حکمران ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کی سربراہی کے لیے تین آدمی وزیر اعظم یوشیکو نودا کو چیلنج کریں گے، جبکہ نودا کے فتح مند رہنے کی توقع ہے۔
جماعتی قوانین کے تحت ہر دو برس بعد اس عہدے کے لیے انتخابات ہونے چاہئیں، جو فی الوقت وزارت عظمی سے بھی جڑا ہوا ہے، تاہم نودا کے اکلوتے قابل ذکر حریف کے ہٹ جانے کے بعد نودا کی گرفت مضبوط لگتی ہے۔
بطور وزیر اعظم اور دائت کی فی الوقت سب سے بڑی جماعت ڈی پی جے کے سربراہ کے طور پر نودا نے سیلز ٹیکس دوگنا کرنے کی غیر مقبول قانون سازی بزور کروائی ہے۔
اس معاملے، اور ان کی کبھی مقبول جماعت کے سحر کے عمومی خاتمے نے بہت سے قانون سازوں کو اس خزاں میں متوقع عام انتخابات میں اپنے عہدوں کے لالے پڑوا دئیے ہیں۔
ٹوکیو میں چار کے چار امیدواروں کے اجتماع کے موقع پر نودا نے رپورٹروں کو بتایا، “میں نے جماعتی صدارت کا انتخاب لڑنے کا فیصلہ اس لیے کیا چونکہ میں جماعت کی تعمیر نو اور جاپان کی بحالی کے کام کو ادھورا نہیں چھوڑ سکتا”۔