ٹوکیو: ایک اخبار نے کہا کہ جاپان فوکوشیما کے بعد توانائی کے منظر نامے اور نئی حکومتی توانائی پالیسی کے تحت اگلے تین عشروں کے دوران ایٹمی توانائی ترک کر دے گا۔
یہ اقدام کم وسائل یافتہ جاپان کو جرمنی کے ہمراہ لا کھڑا کرے گا، جس نے کہا ہے کہ وہ 2022 تک اپنے تمام ایٹمی پلانٹ ختم کر دے گا، اور یہ ایٹمی توانائی کے خلاف مسلسل با آواز بلند جاری مظاہروں کے بعد سامنے آئی ہے۔
پچھلے ہفتے، نودا کی حکمران ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان (ڈی پی جے) نے پالیسی سفارشات جاری کی تھیں جن کے مطابق جاپان کو ایسی صورتحال کا ادراک کرنا “چاہئیے” جہاں 2030 کے بعد ایٹمی پلانٹس کی تعداد صفر ہو جائے گی۔
ڈی پی جے نے اس کو حصول کے لیے تین اصول پیش کیے: نئے ایٹمی بجلی گھروں کی تعمیر نہ کرنا، پرانے ایٹمی بجلی گھروں کو 40 سال کے آپریشن کے بعد بند کرنا، اور صرف انہیں ایٹمی بجلی گھروں کو دوبارہ چلنے کی اجازت دینا جنہوں نے ایٹمی نگران ادارے کی حفاظتی جانچ پاس کر لی ہو۔ تاہم کئی ایشیائی ممالک اپنے ایٹمی پروگراموں کو وسعت دیتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔