نیویارک: مشرقی بحر چین مین واقع جزائر کی ملکیت پر چین اور جاپان جاری ٹسل جمعہ کو امریکی اخبارات میں جا گھسی، جب چائنہ ڈیلی اخبار نے تنازع کے بارے میں ایک دو صفحاتی اشتہار نکال دیا۔
نیویارک ٹائمز میں درمیانی صفحے کا اشتہار، جو تمام اخباری دنیا کے مہنگے ترین رئیل اسٹیٹ اشتہارات میں سے ہے، اس تنازع کے لیے وقف تھا، جس نے دو طرفہ کشیدگی کو بڑھایا ہے اور دوسری جنگ عظیم کے زخم پھر سے تازہ کر دئیے ہیں۔
تائیوان بھی ان جزائر پر دعوی کرتا ہے۔
بیجنگ دعوی کرتا ہے کہ جاپان نے 1895 میں چین سے دھوکے سے جزائر کی حوالگی کے معاہدے پر دستخط کروا لیے تھے۔
ٹوکیو کہتا ہے کہ اس کی حکومت نے 1885 میں جزائر کا سروے کرنا شروع کیا اور انہیں غیر آباد پایا جہاں “چینی قبضے کا کوئی نام و نشان نہیں تھا”۔
وزارتِ خارجہ کہتی ہے کہ دس برس بعد، 14 جنوری، 1895 کو اس کی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ ان پر باضابطہ طور پر ایک نشانی کھڑی کر کے، سین کاکو جزائر کو جاپانی حدود میں شامل کر لیا جائے۔
ٹوکیو کا موقف یہ ہے کہ چین اور تائیوان نے صرف 1970 میں ان جزائر پر دعوی کرنا شروع کیا، جب یہ بات پتا چل گئی کہ یہاں سمندری فرش میں توانائی کے ممکنہ ذخائر ہو سکتے ہیں۔