ٹوکیو: وزیر معیشت سیجی مائی ہارا نے جمعہ کو کہا کہ اگر نیا ایٹمی نگران ادارہ انہیں محفوظ قرار دیتا ہے تو ایٹمی ری ایکٹر دوبارہ چلائے جا سکتے ہیں، جبکہ اس سے اس بات پر کنفیوژن بڑھ گئی ہے کہ فوکوشیما آفت کے بعد بند پڑے درجنوں یونٹس کو مستقبل میں توانائی کے منصوبوں کے لیے کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مائی ہارا، جن کی وزارت نے کابینہ میں توانائی پالیسی پر مباحثے کی قیادت کی تھی، نے کہا کہ ایک نئے قانون نے نگران ادارے کو اختیار دیا ہے کہ وہ ری ایکٹروں کو پھر سے چالو کروا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بند پڑے ری ایکٹر فی الوقت توانائی پیدا کرنے کا ایک کلیدی ذریعہ ثابت ہو سکتے ہیں، ایک ایسا موقف جو جاپان میں ایٹمی توانائی کے بڑھتے ہوئے مخالفین کو مشتعل کر سکتا ہے۔
(تاہم) نئے ایٹمی نگران ادارے، نیوکلیئر ریگولیشن اتھارٹی (این آر اے)، نے اس ہفتے کہا تھا کہ وہ ری ایکٹر دوبارہ چلانے کی حتمی ذمہ داری کا حامل نہیں ہے اور اس کا مقصد سیفٹی تک محدود ہے۔
نودا کی کابینہ نے پچھلے ماہ نئی توانائی پالیسی بنانے کے دوران ایٹمی توانائی مخالف جذبات کو مدنظر رکھا تھا، جس کا مقصد قابل تجدید ذرائع توانائی کے فروغ اور توانائی کے بچاؤ کو سپورٹ کر کے 2030 تک ایٹمی توانائی پر انحصار ختم کرنا تھا۔