سیندائی: سیاستدان اور امدادی اہلکار منگل کو جاپان کی زلزلے و سونامی سے متاثرہ ساحلی پٹی پر جمع ہو رہے ہیں تاکہ آفات سے سیکھے جانے والے اسباق پر گفتگو ہو سکے۔
منتظمین نے سیندائی کو اس لیے چنا چونکہ یہ اس خطے کا دارالحکومت ہے جہاں مارچ 2011 کے بعد عفریتی لہریں ساحل پر در آنے کی وجہ سے قریباً 19,000 لوگ لاپتہ ہو گئے، اور پوری کی پوری آبادیاں تاراج ہو گئیں۔
جاپان کے تعمیر نو کے وزیر تاتسوؤ ہیرانو نے اپنی خصوصی تقریر میں کہا، “میں دنیا کے لوگوں سے آفات سے سیکھے جانے والے اپنے ملک کے تجربات بانٹنے کی امید کرتا ہوں”۔
انہوں نے کہا، “سونامی کے انتباہ نے تین میٹر اونچی لہروں کی پیشن گوئی کی تھی،تاہم اصل میں کچھ جگہوں پر سونامی کی لہریں 20 میٹر تک اونچی تھیں، جو دفاعی اقدامات پر باآسانی غالب آگئیں”۔
پچھلے ہفتے جاپان اور عالمی بینک نے ایک مشترکہ مطالعہ جاری کیا تھا جس کا مقصد پچھلے سال کے تجربات کو شئیر کرنا ہے، جب 9.0 شدت کے ایک زلزلے اور سونامی نے ساحلی علاقے کو تباہ کر دیا تھا اور ایک نسل کا سب سے بدترین ایٹمی بحران پیدا کیا۔