مبینہ ریپ کے بعد امریکی فوج جاپان میں کرفیو نافذ کرے گی

ٹوکیو: جاپان میں امریکی فوج کے کمانڈر نے جمعہ کو ایک کیس کے سلسلے میں معذرت کی جس میں دو امریکی ملاح فوجیوں نے مبینہ طور پر اوکی ناوا میں ایک عورت سے زیادتی کی تھی، اور کہا کہ ملک میں موجود تمام امریکی فوجی ملازمین کرفیو اور دوسری پابندیوں کا نشانہ ہوں گے۔

جاپان میں امریکی فورسز کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ رات 11 بجے کا کرفیو تمام امریکی فوجی ملازمین پر لاگو ہو گا چاہے وہ جاپان میں تعینات ہیں یا صرف مختصر دورے پر آئے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل سالواٹور انجی لیلا نے کہا کہ جاپان میں امریکی فوج کے اراکین کو “بنیادی اقدار کی تربیت” بھی لینا ہو گی۔ فوج کی آزادی پالیسی بھی نظر ثانی کے عمل میں ہے۔

اس واقعے نے جاپانی حکومت کی جانب سے احتجاجوں اور اوکی ناوا کی جانب سے شور شرابے سے کو جنم دیا ہے، جہاں امریکی فوج کی موجودگی ایک عرصے سے دکھتی رگ بنی ہوئی ہے۔

انجی لیلا نے کہا کہ امریکی فوج کے ملازمین کو “ایک اعلی درجے پر رکھا جاتا ہے”۔

وہ اور جاپان میں امریکی سفیر جان وی راس دونوں نے کہا کہ امریکہ اوکی ناوا پولیس کی تفتیش میں تعاون کرے گا۔

اس تازہ ترین کیس نے امریکہ اور اوکی ناوا کے مابین اڈوں سے متعلق جرائم اور دوسرے معاملات پر دیرینہ کشیدگی کو بھڑکا دیا ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.