دوبارہ سماعت سے 1992 کے قتل کے مقدمے کے قصور وار نیپالی کی بریت کی راہ ہموار

ایک نیپالی آدمی، جسے 1997 میں ایک خاتون کو قتل کرنے کا قصور وار قرار دیا گیا تھا، کے مقدمے کی دوبارہ سماعت پیر کو ٹوکیو میں منعقد ہوئی، جس سے  اس کی بریت کا راستہ ہموار ہو رہا ہے۔

وکلائے استغاثہ نے ٹوکیو ہائی کورٹ کے سامنے 30 منٹ کے “مقدمے” کے دوران ایک بیان پڑھ کر سنایا۔ اس بیان میں کہا گیا کہ اب مضبوط امکان موجود ہے کہ گوندا پرساد مینالیلے کے علاوہ کسی اور نے یہ قتل کیا۔

عدالت نے 7 نومبر کو فیصلے کی تاریخ دی ہے۔ اس پر مارچ 1997 میں ٹوکیو الیکٹرک پاور کو (ٹیپکو) کی ایک 39 سالہ ملازم کو گلا دبا کر قتل کرنے کا الزام تھا۔

دوبارہ سماعت کی اجازت دیتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ مینالی کو کاروائی کے دوران جاپان واپس آنے کی ضرورت نہیں۔

(اس سے قبل) اس نے بے گناہی کی اپیل کی تھی جس میں ٹوکیو کی ضلعی عدالت نے اسے قصور وار نہ پایا۔ تاہم وکلائے استغاثہ نے فوری جواب دیا، اور ٹوکیو ہائی کورٹ نے دسمبر 2000 میں اسے قصور وار پائے جانے کا فیصلہ سنا دیا، جیسا کہ استغاثہ کی خواہش تھی۔ سپریم کورٹ نے بھی 2003 میں یہ فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.