ٹوکیو: اتوار کی ایک رپورٹ کے مطابق، جاپان ایک ایسا ڈرون تیار کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے جو شمالی کوریا کے میزائل حملے کا سراغ لگا سکے گا اور چین کی بڑھتی فوجی طاقت کا تدارک بھی کرے گا۔
یومیوری شمبن نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا، وزارتِ دفاع نے اگلے چار برسوں کے دوران اس طیارے کی تیاری کے لیے 3 ارب ین کا مطالبہ کیا ہے، جو 2020 میں خدمات کی فراہمی کے لیے دستیاب ہو گا۔
ڈرون، جو زیادہ بلندی والے میزائلوں کا سراغ لگانے کے لیے زیریں سرخ حساسیوں سے لیس ہو گا، کی تیاری کا فیصلہ تب کیا گیا ہے جب اپریل میں جاپان شمالی کوریا کے راکٹ داغنے کا سراغ لگانے میں ناکام رہا تھا۔
اس لانچ، جسے پیانگ یانگ نے مدار میں مصنوعی سیارہ چھوڑنے کی کوشش قرار دیا تھا تاہم عالمی رہنماؤں نے اسے خفیہ میزائل تجربہ قرار دے کر مذمت کی تھی، کے صرف دو منٹ بعد راکٹ ٹکڑے ہو کر بحرِ زرد میں جا گرا تھا۔
تاہم جاپان کو اپنا سراغرسانی کا نظام ناکام ہو جانے کے بعد امریکہ اور میڈیا اطلاعات پر انحصار کرنا پڑا تھا۔