نیپالی شخص کا کہنا ہے کہ جاپانی پولیس نے اس پر تشدد کیا، کتاب لکھنے کا منصوبہ

کھٹمنڈو: ایک نیپالی شخص، جس نے 15 سال ایک ایسے قتل کے جرم میں جیل کاٹی جو اس نے نہیں کیا تھا، نے دعوی کیا ہے کہ قید کے دوران اس پر تشدد کیا گیا اور اس نے ٹوکیو پر زور دیا کہ اپنے پولیس اور جیلوں کے نظام میں اصلاحات کرے۔

گوندا پرساد مینالی جاپانی دارالحکومت کے ایک بھارتی ریستوران میں بیرا گیری کرتا تھا، اور کھٹمنڈو میں اپنے خاندان کو روپے بھجواتا تھا، جب 1997 میں اسے یاسوکو واتانابے کو گلا گھونٹ کر قتل کرنے کے شبہے میں گرفتار کر لیا گیا۔

واتانابے، جو دن کو ٹوکیو الیکٹرک پاور کو (ٹیپکو) کے لیے کام کرتی تھی، اطلاعات کے مطابق طوائف کے طور پر دوہری زندگی گزار رہی تھی جو رات کو ٹوکیو کی سڑکوں پر پھرتی۔

جاپان کے نظامِ انصاف کو شرمندہ اور ٹوکیو کی سوسائٹی کو گرویدہ کرنے والے اس اسکینڈل میں مینالی کو بدھ کو 15 سالہ جیل کاٹنے کے بعد بری کر دیا گیا، جب ڈی این اے ٹیسٹ نے ثابت کیا کہ وہ یہ جرم نہیں کر سکتا تھا۔

جائے وقوعہ پر ایک کنڈوم میں اس کے سپرم کا سراغ ملنے کے بعد مینالی پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی، اور عدالت نے 2000 میں اسے واتانابے کے قتل کا ذمہ دار قرار دیا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.