ٹوکیو: 60 ممالک سے آنے والے سفارتکاروں نے جمعہ کو ٹوکیو میں اتفاق کیا کہ بشار الاسد کی آمرانہ حکومت پر دباؤ میں اضافہ کیا جائے اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ شام میں بزور قوت تبدیلی کے لیے متحد ہو جائے۔
اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک اعلامیے میں گروپ، جس میں مغربی اور عرب ممالک شامل ہیں، نے “عالمی برادری کے تمام اراکین، خصوصاً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین” پر زور دیا کہ وہ “فوری، ذمہ دارانہ اور مضبوط قدم اٹھائیں”۔
اس میں کہا گیا، “گروپ نے عالمی مالیاتی اور کاروباری برادریوں سے کہا کہ وہ شام کی آمرانہ حکومت کے خلاف جاری اور آئندہ اقدامات کی سرگرمی سے پیروی کریں”۔
“گروپ نے تمام ریاستوں کے لیے اپنے مطالبے کو دوہرایا کہ شام کی تیل کی مصنوعات پر تجارتی بندش لگائیں اور شامی پٹرولیم مصنوعات کی شمپنٹس کی انشورنس اور ری انشورنس کی فراہمی پر پابندی لگائیں۔”
اس وقت امریکہ نے شامی تیل اور گیس کی درآمد پر پابندی لگا رکھی ہے، تاہم یورپی یونین نے ابھی نہیں لگائی۔ سیکرٹری خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ واشنگٹن اندازہ کر رہا ہے کہ وہ شام کے حکومت مخالف باغیوں کو اور کیا امداد دے سکتا ہے۔