ایواکی/ کامائیشی: مارچ 2011 کے زلزلے کے بعد جاپان کے پہلے قومی انتخاب سے دو ہفتے قبل کوئی بھی امیدوار ان لوگوں کے دل، اور ووٹ نہیں جیت سکا ہے جو آفت سے بری طرح متاثر ہوئے تھے – جبکہ بہت سے پورے سیاسی طبقے سے مایوسی محسوس کر رہے ہیں۔
جاپان کے مرکزی جزیرے ہونشو کی شمال مشرقی ساحلی پٹی پر 9.0 شدت کے زلزلے اور پیدا شدہ مہلک سونامی، جس نے قریباً 19000 لوگوں کو ہلاک کر دیا اور فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر پر پگھلاؤ کی وجہ بنا، کے بعد رضاکاروں اور عطیات کا سیلاب سا آگیا تھا۔
تاہم 20 ماہ کے بعد کئی نسلوں میں ملک کی بدترین آفت سے تباہ ہونے والے قصبوں اور شہروں کے مکین کہتے ہیں کہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد تعمیر نو کی سب سے بڑی کوشش سیاسی ایجنڈے کی نظر ہو گئی ہے۔
“میں انتخابی نتائج سے کسی چیز کی توقع نہیں کر رہا”، آکیو اونو نے کہا، جو سمندری غذا کی پروسیسنگ فرم اونو فوڈز کو، کامیشی کے صدر ہیں، ایک بندرگاہ جس کی آبادی 38,000 ہے اور 1000 سے زیادہ رہائشی سونامی سے ہلاک ہو گئے تھے۔
“سیاستدانوں میں سے کوئی بھی جاپان کے بارے میں خلوص سے سوچتا ہوا نہیں لگ رہا، وہ آفت زدہ علاقوں پر توجہ نہیں دے رہے۔”