ٹوکیو: پچھلے ہفتے ٹوکیو کے باہر ایک سرنگ میں کنکریٹ کی بنی سینکڑوں چھت کی سلوں کے مہلک انداز میں گرنے کے عمل نے جاپان کے سالخوردہ ہوتے انفراسٹرکچر پر مزید اخراجات کے مطالبات کو بڑھا دیا ہے، تاہم شاید ملک کے پاس روپیہ نہ ہو۔
اتوار کو اس سرنگ میں نو لوگ مارے گئے، جو دارالحکومت اور وسطی جاپان کے مابین ایک مرکزی رابطہ ہے جسے جنگِ عظیم کے بعد ملک میں سڑکیں بنانے کے عروج کے دور 1977 میں کھولا گیا۔
عوامی منصوبوں پر خرچ کرنا کبھی قدامت پسند لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کا لازمہ حیات ہوا کرتا تھا، جس نے دوسری جنگ عظیم و بعد سے بیشتر دہائیوں میں جاپان پر حکومت کی ہے، اگرچہ 2009 میں اسے ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان نے نکال باہر کیا تھا۔
حکومت نے سمندر کنارے زمین کے حصول کے بڑے بڑے منصوبے، بلٹ ٹرین لائنیں اور دوسرا لازمی انفراسٹرکچر تخلیق کرنے کے ساتھ ساتھ بدنام “کہیں نہ لے جانے والے پل” تعمیر کیے۔
سینٹ اینڈریوز یونیورسٹی اوساکا کے سیاسیات کے پروفیسر ماساہیرو ماتسومورا نے کہا، 2000 کے شروع میں سیاسی اصلاحات نے عوامی منصوبوں پر اخراجات میں کمی پر توجہ مرکوز کی، تاہم وہ کارکردگی اور مسابقت میں اضافہ کرنے والے منصوبوں اور ایسا نہ کر سکنے والے منصوبوں میں تمیز نہ کر سکے۔ ماتسومورا نے کہا، “ہم نے عوامی انفراسٹرکچر پر کافی روپیہ خرچ نہیں کیا”۔ “سوال یہ ہے کہ کیا ان کے پاس اس پر خرچ کرنے کے لیے (اب) روپیہ ہے؟”