ٹوکیو: جاپان انکارپوریشن میں نئے وزیر اعظم کے لیے امیدیں اونچی ہیں۔ مرکزی بینک پہلے ہی نرم زری پالیسی کو مزید سپر چارج کرنے جا رہا ہے۔
ایبے نے معیشت کی بحالی کی اپنی ترجیح بنا لیا ہے، اور 2 فیصد افراطِ زر کے “ہدف” پر زور دے رہے ہیں، جو مرکزی بینک کی موجودہ “منزل” سے دوگنا زیادہ ہے۔
یہ ایک ایسے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جو حالیہ عرصے میں دنیا میں ایک انوکھا مسئلہ ہے، یعنی قیمتوں کا مسلسل گرنا، جو اقتصادی سرگرمی کو مردہ کر دیتا ہے۔ جاپانی معیشت دو عشروں سے تفریطِ زر میں پھنسی ہوئی ہے۔
بینک آف جاپان نے جمعرات کو اپنا دو روزہ پالیسی بورڈ اجلاس ختم کرنے بعد اپنی انتہائی نرم زری پالیسی کو مزید نرم کر دیا، اپنے اثاثے خریدنے کے پروگرام کو وسیع کرتے ہوئے 101 ٹریلین ین (1.2 ٹریلین ڈالر) کے مجموعے میں سے مالیاتی نظام میں 10 ٹریلین ین (119 ارب ڈالر) کے فنڈز پمپ کر دئیے۔
“یہ کوئی جادوئی چھڑی نہیں ہے،” کاتسوکی ہاسےگاوا نے کہا، جو میزوہو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے چیف مارکیٹ اکانومسٹ ہیں۔ “احتیاط سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔”