ٹوکیو: جاپان کے آنے والے ایٹمی توانائی نواز وزیر اعظم شینزو ایبے نے اتوار کو کہا کہ ان کی حکومت فوکوشیما ایٹمی بحران کی پھر سے تفتیش کرے گی، اطلاعات کے مطابق، جس کے بعد ری ایکٹر دوبارہ چلائے جا سکتے ہیں۔
ان کے خیالات ان قیاس آرائیوں کو ہوا دیں گے کہ جب اس لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) نے پچھلے ہفتے الیکشن میں بڑی فتح حاصل کر لی تو اس کی جانب سے آفت سے داغ داغ جاپان میں ایٹمی توانائی سے جان چھڑانے کے منصوبے طاق پر سجا دئیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا، “بطور حکومت ہم پھر سے جائزہ لینا چاہتے ہیں کہ فوکوشیما ڈائچی کیوں فیل ہوا”۔
جاپان کے 50 میں سے دو کے علاوہ تمام تر ایٹمی ری ایکٹر ایک نسل کے بدترین ایٹمی حادثے اور شدید ایٹمی توانائی مخالف جذبات کی وجہ سے بند پڑے ہیں، تاہم یہ صورتحال انتخابات میں ایٹمی توانائی مخالف جماعتوں کے لیے حمایت کی وجہ نہ بن سکی۔
پچھلے سال مارچ کے حادثے کے سلسلے میں پہلے ہی کئی تحقیقات کی جا چکی ہیں، جس میں زلزلے سے آنے والے سونامی کی وجہ سے فوکوشیما ایٹمی پلانٹ پر پگھلاؤ واقع ہوئے اور دھماکے ہوئے تھے۔
ایبے کی انتخابی فتح کے بعد فوکوشیما کے آپریٹر ٹیپکو کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔