ٹوکیو: وزیر اعظم اور ان کی حکمران جماعت نے 2013 کا پہلا مکمل کام کا دن قومی ترانہ گاتے ہوئے شروع کیا، جسے ناقدین ماضی کی ملوکیت اور جنگ پرستی کی علامت خیال کرتے ہیں۔
پچھلے ماہ ایک الیکشن میں ان کی قدامت پسند لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کی کامیابی کے بعد 58 سالہ ایبے کی وزارتِ عظمی میں واپسی نے اندرون و بیرونِ ملک خدشات کو ابھارا ہے کہ جاپانی سیاست دائیں بازو کی جانب کروٹ لے سکتی ہے۔
“کیمی گایو”، ایک غمگین گیت جس کے اشعار دھند آلود ماضی تک پرانے شہنشاہ کی تعریف کرتے ہیں، جاپان کی جنگِ عظیم میں شکست سے قبل بلامقابلہ قومی ترانہ تھا۔
ترانے اور “ہینومارو” پرچم، جنہیں 1999 میں آ کر قانونی درجہ عطا ہوا، کے لیے عوامی مخالفت حالیہ برسوں میں کم ہو گئی ہے اور ترانہ باقاعدہ طور پر اسکولوں اور کھیلوں کے ایونٹس پر گایا جاتا ہے۔ سرکاری اسکولوں کے اساتذہ باضابطہ تقریبات میں کھڑے ہونے اور ترانہ پڑھنے پر مجبور کیے جانے کے خلاف حکام پر کامیاب نہ ہو سکنے والا مقدمہ بھی کر چکے ہیں۔