ٹوکیو: مایامی کوراساوا کی سمندری جھاڑ کی کمپنی کے سات کارخانے 11 مارچ، 2011 کے سونامی میں بہہ گئے تھے۔ قریباً دو سال بعد فروخت ایٹمی آلودگی کی وجہ سے گاہکوں کے خدشات کا شکار ہو کر کم رہنا جاری رکھے ہوئے ہے۔ “ہم فوکوشیما سے قبل کے مقابلے میں دو تہائی کم مقدار میں فروخت کر رہے ہیں۔”
شمال مشرقی جاپان کے توہوکو ریجن کے بہت سے کسانوں کی طرح کوراساوا ایک محتاط آبادی کو اپنی پیداوار بیچنے کی کوشش کر رہی ہیں جو خوراک کے محفوظ ہونے کی یقین دہانیوں کے باوجود قائل ہوتی نظر نہیں آتی۔
مسئلہ اس ریجن کے جنوب میں واقع فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر ہے، جہاں کولنگ سسٹم سونامی کے ہاتھوں غرقاب ہونے کے بعد ری ایکٹر پگھلاؤ کا شکار ہو گئے تھے۔
کاواشو کمپنی کے پیداواری مراکز ایٹمی پلانٹ سے 300 کلومیٹر دور صوبہ ایواتے میں ہونے کے باوجود وہ اپنا سمندری جھاڑ “واکامے” بیچنے کے سلسلے میں مشکلات کا شکار ہے۔
خوراک کے سلسلے میں 100 کلوگرام فی بیکرلز تابکاری کی حکومتی قانونی حد کے بارے میں مشکوک خوردنی اشیا کی دوکانوں نے بذاتِ خود تابکاری سے جانچ کا عمل شروع کر دیا ہے۔